کہا دَھڑکن ، جگر ، سانسوں کو تُم سے پیار ہے لیلیٰ
کہا اِن ’’اَدبی دَعوؤں‘‘ سے بہت بیزار ہے ____ لیلیٰ

کہا سُنیے! ہمارا دِل یہیں پر آج _______ رَکھا تھا
کہا لو کیا تمہارے دِل کی ’’ٹھیکے دار‘‘ ہے __ لیلیٰ

کہا مجنوں کی چاہت نے تمہیں ____ لیلیٰ بنا ڈالا
کہا مجنوں جُنونی کی تو خود معمار ہے ___ لیلیٰ

کہا مجنوں نگاہیں پھیر لے تو کیا کریں گی جی؟
کہا مجنوں نہ کر پائے تو پھر بے کار ہے ___ لیلیٰ

کہا پر ملکۂ حُسنِ جہاں تو ______ اور کوئی ہے
کہا پردہ نشیں ہیں ، وَرنہ تو سردار ہے ____ لیلیٰ

کہا یہ ہجر کی راتیں مجھے کیوں بخش دیں صاحب
کہا ’’شاعر بنانے کو‘‘ ، بہت فنکار ہے _____ لیلیٰ

کہا اِن زاہدوں کو ’’کچھ‘‘ رِعایَت عشق میں دیجے
کہا حوروں کا نہ سوچیں تو ’’کچھ‘‘ تیار ہے لیلیٰ

کہا تنہا ملو ناں ، ’’صرف‘‘ کچھ غزلیں سنانی ہیں
کہا ہم سب سمجھتے ہیں ، بہت ہشیار ہے _ لیلیٰ

کہا کوہِ ہَمالہ میں رَواں کر دُوں جو جُوئے شیر!
کہا وُہ شرطِ شیریں تھی ، کہیں دُشوار ہے لیلیٰ

کہا شمع ، پتنگے ، قیس ، لیلیٰ میں ستم گر کون؟
کہا شمع بھی نوری ، نور کا مینار ہے ____ لیلیٰ

 شہزاد قیس

Share To:

Shafique Khokhar

Post A Comment: