Shok-e-Wisal yar Bhulane Ki dair Thee Full Urdu Poem



شوقِ وصالِ یار بھلانے کی دیر تھی 
اب تک تمہارا ہجر منانے کی دیر تھی

آنکھوں کے ساتھ دل کے بھی آنسو نکل گئے 
میری دیوارِ ضبط گرانے کی دیر تھی

خُوشبو تمہارے لمس کی آنے لگی مجھے 
سچ پُوچھیئے تو آنکھ لگانے کی دیر تھی

کوزہ گروں سے پھر نہ ہوا معجزہ کوئی 
لگتا ہے میری شکل بنانے کی دیر تھی

چاروں طرف سے گھیر لیا ہے ہواؤں نے 
یعنی کہ بس چراغ جلانے کی دیر تھی

پھر اُس کے بعد میں بھی غلاموں کی صف میں تھا 
بس اُس کا ایک ناز اُٹھانے کی دیر تھی

پھر سے اُداسیوں نے مجھے آ لیا شفیق 
محفل سے اُٹھ کے یار کے جانے کی دیر تھی

شفیق عطاری




Share To:

Shafique Khokhar

Post A Comment: