Be khudi Phir Zuban na Ho jaye
ye Azeyat Bian Na Ho jye
Tabinda Sehar Abidi
بے خودی پھر زباں نہ ہو جائے __!
یہ اذیت__ بیاں نہ ہو جائے___!
حالِ دل کا ___ وہی پرانا ہے ___!
داغ دل کا___ جواں نہ ہو جائے__!
تو نے ساقی پلا تو دی ہے انہیں __!
حال ان کا عیاں نہ ہو جائے ___!
جس کو کہتے ہیں لوگ اک مقتل
وہ مرا آستاں نہ ہو جائے___!
چل پڑے وہ تو ساتھ غیروں کے!
دل یہاں سے وہاں نہ ہو جائے _!
درد اٹھتا رہا رقابت کا _______!
سوزِ ____ بارِگراں نہ ہو جائے__!
ضبط سے دل سلگ رہا ہے سحر__!
سرِ محفل دھواں نہ ہو جائے __!

Post A Comment: