ہاتھ سے ہاتھ چھڑانے لگے ہو
مجھ کو پتھر کا بنانے لگے ہو
ذرا ٹھہرو میں یقیں تو کر لوں
ذرا ٹھہرو میں یقیں تو کر لوں
ذرا ٹھہرو میں یقیں تو کر لوں
تم مجھے چھوڑ کے جانے لگے ہو
عشق تو بے سکون رکھتا ہے
کیا نئی بات بتانے لگے ہو
ایک پل میں ہی بدل جاتے ہو

Post A Comment: