*دسمبر اب کے جانا مت*
*کوئی کرنا بہانہ مت*
*وہی باتیں، وہی یادیں*
*جگا کے پھر سلانا مت*
*مرے آنسو، مرا کاجل*
*بچھڑ کے اب چرانا مت*
*بڑی مشکل سے سنبھلے ہیں*
*ہمیں پھر سے رلانا مت*
*اگر جانا ہی ٹھہرا ہے*
*کسی کو یہ بتانا مت*
*کہ تجھ بن ہم ادھورے ہیں*
*اسے جا کر سنانا مت*
*دکھوں کو اوڑھ سوئیں گے*

*ہمیں پھر سے جگانا مت*
*فقط اتنی گزارش ہے*
*دسمبر پھر سے آنا مت‎..‎





                                     





Share To:

Shafique Khokhar

Post A Comment: