Mohabat Ma Badan K Zarorat | Murshid Afkar Alvi | Afkar Alvi Poetry | Murshid Poetry | SK Writes
1
اور ایک یہ دُکھ بھی ہم کو اندر سے کھا رہا ہے
کہ ہم نہ ہونگے مگر! اُداسی کھڑی رہے گی
ہمارے مرنے پہ کوئی جی بھر کے کھائے گا، اور
ہمارے دکھ میں کسی کی روٹی پڑی رہے گی
(افکار علوی)
2
وہ مجھ پہ غور کرے گا تو مجھ سے پوچھے گا
کہ آدھے آدھے ہو ، آدھے کدھر گئے ہو تم
افکار علوی
3
مُرشد ! ہمارے واسطے بس ایک شخص تھا
مُرشد ! وُہ ایک شخص بھی تقدیر لے اُڑی
مُرشد ! خُدا کی ذات پہ اندھا یقین تھا
افسوس ! اب یقین بھی اندھا نہیں رہا
افکار علوی
4
جتنا ہنسنا تھا ، ہنس چکے ہم لوگ
اب تماشہ ء کُن تمہارے لیے
ہم بہت خوش مزاج تھے ، نہ رہے
سورۃِ فاتحہ ہمارے لیے
5
تو یعنی فرقہ پرستی خدا نے کی ہوئی ہے ؟
یہ جوڑے ووڑے اگر آسماں پہ بنتے ہیں
افکار علوی
6
میں ایک بار پریشاں ہوا تھا اپنے لیے
جب اس نے روتے ہوئے بولا تھا خدا حافظ
افکار علوی
7
ہماری آنکھ ذرا مختلف ہے لوگوں سے
جو دیکھتے ہیں , وہی آپ کو دکھاتے ہیں
ہم ایسے لوگ گنواؤ نہ اے زمیں والو !
ہم ایسے لوگ کہاں بار بار آتے ہیں
افکار علوی
8
ہنستے چہرے میری کمزوری ہیں جب جان چکی
پھر تو وہ ہنستی گئی ، ہنستی گئی ، ہنستی گئی
افکار علوی
9
میرے عدیل ! تیرے فیصلوں پہ شکوہ نہیں
مگر یہ دکھ ہے تیرا بندہ مشکلوں میں ہے
افکار علوی
10
سستے عابد نہ بنیں۔لت کو عبادت نہ کہیں
عاشقی لذت و زلت کے سوا کچھ بھی نہیں
افکار علوی
11
منافقت نہ کریں , حق بہادری سے کہیں
محبتوں میں بدن کی بڑی ضرورت ہے
افکار علوی
12
اسے میری ضرورت نئیں ، تو جائے ۔۔ فی امان اللہ
کہ مجھ کو کیا ضرورت ہے اضافی ذمہ داری کی
افکار علوی
13
یہ شجرے جرم کی ہئیت نہیں بدل سکتے
بھلے کوئی بھی کرے جرم , جرم ہوتا ہے
افکار علوی
14
میں بڑی منَّتوں سے مانگا گیا
مجھ کو اس بے دلی سے خرچ نہ کر
افکار علوی
15
اپنا کیا ہے , گزار لیں گے حیات
بس وہ معصوم چہرہ شاد رہے
افکار علوی
16
ہماری پھینکی ہوئی ڈھال کو بنا کر ڈھال
حریف سامنے آیا تو اس پہ رحم آیا
افکار علوی
17
تو مجھ سے دور سہی پر مری امان میں ہے
میں خواب میں ترے صدقے اتارا کرتا ہوں
افکار علوی
18
آپ اچھے ہیں اپنے دل کی سنیں
لوگ بکواس کرتے رہتے ہیں
افکار علوی
19
لے دے کے اب تو ایک تمنا بچی ہے بس
مرنے کے بعد چہرے پہ افسردگی نہ ہو
افکار علوی
20
پانی لے کر کھڑا رہا دریا
نیکیاں کیمروں میں ڈالی گئیں
افکار علوی
21
میں اسے دیکھ نہ پاتا تھا پریشانی میں
سو دعا کرتا تھاکہ مر جائے پر پریشان نہ ہو
22
کون جانے کہ سرِ حشر تماشہ کیا ہو
آؤ سب مل کے اِسی دنیا کو جنت کر دیں
افکار علوی
23
انائیں چھوڑ کے اب مسئلے کا حل ڈھونڈو
مرے بزرگو ! تمہارا جوان خطرے میں ہے
افکار علوی
24
ہمارے مرنے پہ کوئی جی بھر کے کھائے گا ، اور
ہمارے دکھ میں کسی کی روٹی پڑی رہے گی
افکار علوی
25
میں اسے رانی ، مجھے راجہ کہا کرتی تھی وہ بھی
ہم نے اک دوجے کی غربت کا بھرم رکھا ہوا تھا
افکار علوی
26
پروردگار ! آوے کا آوا بگڑ گیا
یہ کس کو تیرے دین کے ٹھیکے دیے گئے
افکار علوی
27
میں نے ہنس ہنس کے ترے غم کو چھپانا چاہا
پر مری آنکھیں اداکاری میں ناکام رہیں
28
دعا کرو کہ میں جلدی غروب ہو جاؤں
مرے ستارے چمکنے کے انتظار میں ہیں
29
جانے کس حال میں ہوگی مری شرماں والی
اپنی تصویر دکھانے سے بھی کتراتی تھی ۔۔
افکار علوی
30
خدا کے گھر کی نہیں امن کی ضرورت ہے
عدالتوں میں بدل دیجیے مساجد کو
افکار علوی
Post A Comment:
0 comments so far,add yours