Jaun elia 4 lines sad Shayari || Heart Touching Four Lines Poetry || ♥️Jaun Elia Poetry ♥️f
Click Here To Watch The Video
Jaun Elia Best Poetry
1
Click Here To Watch The Video
Jaun Elia Best Poetry
1
جو رعنائی نگاہوں کے لئے فردوسِ جلوہ ہے
لباسِ مفلسی میں کتنی بے قیمت نظر آتی
یہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت ہی کی پروردہ
یہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی
جون ایلیا
2
چارہ سازوں کی چارہ سازی سے
درد بدنام تو نہیں ہوگا
ہاں،دوا دو مگر یہ بتلا دو
مجھے آرام تو نہیں ہوگا
3
ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں تو ملاتے جائیے
ہجر میں کرنا ہے کیا؟ یہ تو بتاتے جائیے
رہ گئی امید تو برباد ہو جاؤں گا میں
جائیے تو پھر مجھے سچ مچ بھلاتے جائیے
4
وقت کے راستے سے ہم تم کو
ایک ہی ساتھ تو گذرنا تھا
ہم تو جی بھی نہیں سکے اک ساتھ
ہم کو تو ایک ساتھ مرنا تھا
5
تیری یادوں کے راستے کی طرف
اک قدم بھی نہیں بڑھوں گا میں
دل تڑپتا ہے تیرے خط پڑھ کر
اب ترے خط نہیں پڑھوں گا میں
جون ایلیا
6
تم ہو جاناں شباب و حسن کی آگ
آگ کی طرح اپنی انچ میں گم
پھر مرے بازوں پہ جھُک آئیں
لو مجھے اب جلا ہی ڈالو تم
جون ایلیا
7
لہو روتے نہ اگر ہم دمِ رخصت یاراں
کیا عجب تھا کہ کوئی اور تماشہ کرتے
چلو اچھا ہے کہ وہ بھی نہیں نزدیک اپنے
وہ جو ہوتا تو اُسے بھی نہ گوارا کرتے
جون ایلیا
8
کیا ہو گئیں اپنی وعدہ گاہیں
ہر چیز بدل گئی یہاں تو
میں شہرِ وفا سے آ رہا ہوں
کوئی بھی نہیں مِلا وہاں تو
جون ایلیا
9
عجب تھا اس کی دلداری کا انداز
وہ برسوں بعد جب مجھ سے مِلا ہے
بَھلا میں پوچھتا اس سے تو کیسے
متاعِ جاں! تمہارا نام کیا ہے
جون ایلیا
10
بات ہی کب کسی کی مانی ہے
اپنی ہٹ پوری کر کے چھوڑو گی
یہ کلائی یہ جسم اور یہ کمر
تم صراحی ضرور توڑو گی
جون ایلیا
11
نشۂ ناز نے بے حال کیا ہے تم کو
اپنے ہی زور میں کمزور ہوئی جاتی ہو
میں کوئی آگ نہیں، آنچ نہیں، دھوپ نہیں
کیوں پسینہ میں شرابور ہوئی جاتی ہو
12
میں نے ہربار اس سے ملتے وقت
اس سے ملنے کی آرزو کی ہے
اور اس کے جانے کے بعد بھی میں نے
اس کی خوشبو سے گفتگو کی ہے
جون ایلیا
13
چاند کی پگھلی ہوئی چاندنی میں
آؤ کچھ رنگ سخن; گھولیں گے
تم نہیں بولتی ہو ؟ مت بولو
ہم بھی تم سے نہیں بولیں گے
جون ایلیا
14
مر چکا ہے دل مگر زندہ ہوں میں
زہر جیسی کچھ دوائیں چاہییں
پوچھتی ہیں آپ، آپ اچھے تو ہیں
جی میں اچھا ہوں، دعائیں چاہییں
جون ایلیا
15
ہے ضرورت بہت توجّہ کی
یاد آؤ تو کم نہ یاد آؤ
چاہیے مجھ کو جان و دل کا سکوں
میرے حق میںعذاب بن جاؤ
جون ایلیا
16
میری عقل و ہوش کی سب حالتیں
تم نے سانچے میں جنوںکے ڈھال دیں
کر لیا تھا میں نے عہدِ ترکِ عشق
تم نے پھر بانہیںگلے میںڈال دیں
جون ایلیا
17
حالت یہ ہے کہ گردش حالات کے سبب
دل بھی مرا تباہ ہے،ہمت بھی پست ہے
تم سوچتی بہت ہو تو پھر یہ بھی سوچنا
میری شکست اصل میں کس کی شکست ہے
جون ایلیا
18
کوئی تعلق ہی نہ رہے
جب کہ سبب بھی باقی ہو
کیا میں اب بھی زندہ ہوں
کیا تم اب بھی باقی ہو
جون ایلیا
19
دل میں جن کا نشان بھی نہ رہا
کیوں نہ چہروں پہ اب وہ رنگ کھلیں
اب تو خالی ہے روح جذبوں سے
اب بھی کیا ہم تپاک سے نہ ملیں
جون ایلیا
20
چارہ گر بھی جو یوں گزر جائیں
پھر یہ بیمار کس کے گھر جائیں؟
کاش دل خون ہو کے بہہ جائے
کاش آنکھیں لہو میں بھر جائیں
Post A Comment: