Aansu Bahaya karta tha Full Urdu Ghazal of Abbas Tabish
 In Urdu Lyrics

دہکتے دن میں عجب لطف اٹھایا کرتا تھا
میں اپنے ہاتھ کا تتلی پہ سایہ کرتا تھا

اگر میں پوچھتا بادل کدھر کو جاتے ہیں
جواب میں کوئی آنسو بہایا کرتا تھا

یہ چاند ضعف ہے جس کی زباں نہیں کھلتی
کبھی یہ چاند کہانی سنایا کرتا تھا

میں اپنی ٹوٹتی آواز گانٹھنے کے لئے
کہیں سے لفظ کا پیوند لایا کرتا تھا

عجیب حسرت پرواز مجھ میں ہوتی تھی
میں کاپیوں میں پرندے بنایا کرتا تھا

تلاش رزق میں بھٹکے ہوئے پرندوں کو
میں جیب خرچ سے دانہ کھلایا کرتا تھا

ہمارے گھر کے قریب ایک جھیل ہوتی تھی
اور اس میں شام کو سورج نہایا کرتا تھا

یہ زندگی تو مجھے ترے پاس لے آئی
یہ راستہ تو کہیں اور جایا کرتا تھا​
عباس تابش

 Aansu Bahaya karta tha Full Urdu Ghazal of Abbas Tabish   In Urdu Lyrics

Share To:

Shafique Khokhar

Post A Comment: