زخمِ اُمید بھر گیا کب کا
قیس تو اپنے گھر گیاکب کا

اب تو منہ اپنا مت دکھاؤ مجھے
ناصحو میں سُدھر گیا کب کا

آپ اب پوچھنے کو آئے ہیں
دل مری جان مر گیا کب کا

آپ اک اور نیند لے لیجئے
قافلہ کوچ کر گیا کب کا

میرا فہرست سے نکال دو نام
میں تو خود سے مُکر گیا کب کا

جون ایلیا


Share To:

Shafique Khokhar

Post A Comment: