قربتوں میں بھی جدائی کے زمانے مانگے
دل وہ بے مہر کہ رونے کے بہانے مانگے​

ہم نہ ہوتے تو کسی اور کے چرچے ہوتے
خلقتِ شہر تو کہنے کو فسانے مانگے​



یہی دل تھا کہ ترستا تھا مراسم کے لیئے
اب یہی ترکِ تعلق کے بہانے مانگے​

اپنا یہ حال کہ جی ہار چکے لٹ بھی چکے
اور محبت وہی انداز پرانے مانگے​

زندگی ہم ترے داغوں سے رہے شرمندہ
اور تو ہے کہ سدا آئنہ خانے مانگے​

دل کسی حال پہ قانع ہی نہیں جانِ فراز
مل گئے تم بھی تو کیا اور نہ جانے مانگے​


Share To:
Next
Newer Post
Previous
This is the last post.

Shafique Khokhar

Post A Comment: