شہر کی آنکھ میں
مہتاب نہیں آ سکتا
گاؤں سے اڑ کے تو
تالاب نہیں آ سکتا
تالاب نہیں آ سکتا
روز اک پیڑ سے
کرتا ہوں تمہاری باتیں
کرتا ہوں تمہاری باتیں
جو تمہیں دیکھنے
پنجاب نہیں آ سکتا
پنجاب نہیں آ سکتا
گاؤں کے کچے اسکولوں کی
پڑھی لڑکی، سُن
پڑھی لڑکی، سُن
شہر والوں کو ترا
خواب نہیں آ سکتا
خواب نہیں آ سکتا
میرے شکوے پہ سمندر نے
مجھے خط لکھا
مجھے خط لکھا
چاند جتنا بھی ہو
بے تاب نہیں آ سکتا
بے تاب نہیں آ سکتا
حُسن والو! تمہیں
ناقدری پہ رونا ہو گا
ناقدری پہ رونا ہو گا
عِشق تو ہو چکا
نایاب نہیں آ سکتا
نایاب نہیں آ سکتا
شاہزادی، ہیں بُرے دن
ترے شہزادے پر،
ترے شہزادے پر،
ریشم و اطلس و
کمخواب نہیں آ سکتا
کمخواب نہیں آ سکتا
لوگ خوش خوش تھے
عطأ چشم کنارے آباد
عطأ چشم کنارے آباد
وہ سمجھتے تھے کہ
سیلاب نہیں آ سکتا
سیلاب نہیں آ سکتا
شہر کی آنکھ میں
مہتاب نہیں آ سکتا
مہتاب نہیں آ سکتا
گاؤں سے اڑ کے تو
تالاب نہیں آ سکتا
تالاب نہیں آ سکتا
Post A Comment: