شہر کی آنکھ میں
 مہتاب نہیں آ سکتا
 گاؤں سے اڑ کے تو
 تالاب نہیں آ سکتا

روز اک پیڑ سے
 کرتا ہوں تمہاری باتیں
 جو تمہیں دیکھنے
 پنجاب نہیں آ سکتا 

گاؤں کے کچے اسکولوں کی
 پڑھی لڑکی، سُن
شہر والوں کو ترا
 خواب نہیں آ سکتا

میرے شکوے پہ سمندر نے
 مجھے خط لکھا
چاند جتنا بھی ہو
 بے تاب نہیں آ سکتا

حُسن والو! تمہیں
 ناقدری پہ رونا ہو گا 
عِشق تو ہو چکا
 نایاب نہیں آ سکتا

شاہزادی، ہیں بُرے دن
 ترے شہزادے پر، 
ریشم و اطلس  و 
کمخواب نہیں آ سکتا 

لوگ خوش خوش تھے
 عطأ چشم کنارے آباد
 وہ سمجھتے تھے کہ 
 سیلاب نہیں آ سکتا


شہر کی آنکھ میں
 مہتاب نہیں آ سکتا

 گاؤں سے اڑ کے تو
 تالاب نہیں آ سکتا

(احمد عطاء اللہ)

Shehr Ki Ankh Mai Mahtab Nahe Aa Sakta Full Urdu Poem By RJ Shafique Khokhar

Share To:

Shafique Khokhar

Post A Comment: